شوہروں کو گھر سے نکل کر روزگار کی تلاش میں جانا ہی پڑتا ہے اس حقیقت سے ہر عورت اچھی طرح واقف ہوتی ہے مگر حیران کن امر یہ ہے کہ بیشتر خواتین شکوہ بہ لب ہی رہتی ہیں اور شوہر کے جاتے ہی گویا ان کی زندگی میں مایوسی اور اداسی ڈیرے ڈال دیتی ہے۔ کسی کونے میں منہ لپیٹ کر پڑجانے اور ان کی یاد میں آنسو بہانے سے کہیں بہتر ہے کہ اس وقت کا بہترین استعمال کریں تاکہ جب آپ کے شوہر کی شام ڈھلے گھر واپسی ہو تو آپ اس کا خوشدلی سے استقبال کرنے کیلئے پوری طرح تیار ہوں اور حسب روایت اسی طرح خوبصورت اور پراعتماد نظر آئیں جس طرح ان کی موجودگی میں نظر آتی ہیں۔ ایک عورت کو اس بات کا بخوبی علم ہے کہ جب شوہر دور ہو تو اسے کن کیفیات سے گزرنا پڑتا ہے۔
فرزانہ کی جب شادی ہوئی تو اس کا شوہر دفتری کام کے سلسلے میں بیرون ملک چلا گیا‘ ابتدائی عرصے میں شوہر کے جانے کے بعد وہ خود کو بہت تنہا مایوس اور اداس محسوس کرتی تھی اور یہ تمام احساسات شوہر کی واپسی تک اس پر پوری طرح طاری رہتے تھے اس تمام قصے کا بدترین پہلو یہ ہے کہ فون کے ذریعے تمام کیفیات سے شوہر کو بھی آگاہ کرتی تھی دونوں طرف ایک پریشانی سی رہتی تھی لیکن جب فرزانہ کے یہاں پہلے بچے کی آمد ہوئی تو سب کچھ تبدیل ہوگیا اور وہ شوہر کی دوری کو ذہنی پختگی کے ساتھ قبول کرنے میں کامیاب ہوگئی ظاہر ہے کہ یہ اس کا بچہ ہی تھا جس نے اسے اپنی جانب متوجہ کرکے ایک ایسی دلچسپی مہیا کردی کہ وہ تنہائی اوراکیلے پن کے خول سے باہر نکل آئی لیکن گزرے ہوئے عرصے میں پیدا شدہ ڈیپریشن کے اثرات نہ صرف اس پر منفی انداز سے پڑے بلکہ اس کا شوہر بھی ان سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکا جو کہ اس دوران اس کے پاس موجود ہی نہیں تھا۔ اب حرف آخر یہ ہے کہ بیوی اور شوہر دونوں کو ایسی راہیں تلاش کرنی چاہئیں تاکہ وہ کسی نہ کسی طرح مصروف رہیں نہ تو بیوی اپنے شوہر کے چلے جانے پر روتی بسورتی اور آنسو بہاتی رہے اور نہ ہی شوہر اس کی جدائی کے غم میں ہمہ وقت نڈھال رہے بلکہ خود کو جس حد تک ممکن ہونارمل رکھنے کی کوشش کرے۔
مثبت طرزعمل اپنائیں
ایسی بیوی جسے ضروریات زندگی فراہم کرکے مسلسل تنہائی کے عذاب میں دھکیل دیا گیا ہے کہ وہ اپنے اور بچوں کے بارے میں سوچتی رہے زیادہ بہتر یہ ہے کہ وہ اپنی عام زندگی کے حوالے سے مثبت سوچ اور رویہ کی تعمیر کرے۔ اپنے آپ پر ترس کھانے کے بجائے لازمی ہے کہ وہ خود کو مکمل طور پر اہل سمجھے کہ ہر مصیبت اور پریشانی کا مقابلہ کرنے کی سکت اس میں موجود ہے‘ کسی بھی نوعیت کے حالات کا مقابلہ کرنے کیلئے وہ اپنے اندر اعتماد پیدا کرے کیونکہ وہ حالات کا بہادری سے مقابلہ کرکے اور شوہر سے دوری کے مشکل وقت کو ایک چیلنج کے طور پر قبول کرکے ہی کامیاب ہوسکتی ہے۔
کام کا طریقہ کار اور نیند کا وقت: خواتین خود کو پوری طرح فعال اور چاق و چوبند رکھیں اور جس حد تک بھی ممکن ہو مصروف رہیں۔ مریضانہ انداز سے سوچ و بچار میں وقت نہ ضائع کریں اور دن میں نہ صرف زیادہ سے زیادہ لوگوں سے ملنے جلنے کی کوشش کریں بلکہ ممکن ہو توکسی نیک خاتون کو دوست بنائیں کیونکہ ہم سب اسی سماج کی پیداوار ہیں اسی مٹی سے پیدا ہوئے ہیں لہٰذا ہم اپنے خیالات اور جذبات جتنے زیادہ افراد کے ساتھ شیئر کریں گے اتنا ہی خوش رہیں گے۔ دوپہر کے اوقات میں لمبی نیند لینے کے بجائے محض اونگھ پر ہی گزارہ کریں اس طرح آپ کو رات کے اوقات میں بہت اچھی نیند آئیگی جب مختلف قسم کی یادیں انسان کو زیادہ ستاتی ہیں اور نیند اچاٹ ہوجاتی ہے۔ رات کو اچھی نیند کے سبب اگلی صبح آپ خود کو پوری طرح تازہ دم محسوس کریں گی اور ایک نئے عزم کے ساتھ خود کو گھریلو سرگرمیوں میں مصروف کرلیں گی۔
ایک دوسرے سے منسلک رہیں: اپنے شوہر کے ساتھ رومانس کے لمحات کو تازہ کرکے اپنی شادی شدہ زندگی کو نئے معنی عطا کریں۔ ’’غیرحاضری‘‘ کا عنصر دل کو مزید فریفتہ کردیتا ہے‘ ممکن ہے کہ بڑھتی ہوئی عمر اس راہ میں رکاوٹ بنے مگر کہیں نہ کہیں راکھ میں چنگاری دبی رہتی ہے اور محبت کم نہیںہوپاتی۔ شوہر کی عدم موجودگی میں آپ کو اس کی کہیں زیادہ یاد دلاتی ہے اور اس نے پیار کے اظہار کیلئے مختلف اوقات میں جو کچھ بھی کیا ہوتا ہے وہ رفتہ رفتہ ذہن کے پردے پر ابھرنے لگتا ہے اس سے آپ کی شوہر سے محبت کو نئے سرے سے تازگی ملتی ہے اور اس کی ذات سے دلچسپی قائم رہتی ہے اور حیران نہ ہوں کہ غیرارادی طور پر آپ خود کو دس سال کم عمرمحسوس کرنے لگتی ہیں۔
وقت کا مؤثر استعمال کریں: فراغت ذہن پر ناخوشگوار اثرات مرتب کرتی ہے جب آپ تنہائی کا شکار ہوں لہٰذا اپنے وقت کو مفید اور مؤثر اندازسے استعمال کریں۔ کوئی ایسا مشغلہ اپنالیں یا کچھ ایسا سیکھنے کی کوشش کریں جس کی آپ برسوں سے خواہشمند یامنتظر تھیں اور وقت نے آپ کو اس کی اجازت نہیں دی یا پھر مناسب مواقع میسر نہیں آسکے۔ آپ دینی تعلیم سیکھ سکتی ہیں‘ عالمہ کا کورس کرسکتی ہیں‘ آپ ساتھ کوئی سلائی کڑھائی کی کلاس بھی جوائن کرسکتی ہیں‘ آپ وقت کا مفید استعمال کرکے ٹیچرز ٹریننگ کورس بھی کرسکتی ہیں جو کہ آنے والے وقتوں میں آپ کیلئے سودمند ثابت ہوسکتا ہے۔ اپنے بچوں کی تعلیم پر پوری توجہ دیں جوکہ آپ کاکافی وقت لے گی اور فراغت کے لمحات کم ہوجائیں گے۔
اپنے آپ میں بہتری پیدا کریں: آپ کے ہاتھوں میں جتنا بھی وقت ہے اس سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں اور اپنے آپ کو بہتر بنانے کے جو مواقع مل رہے ہیں انہیں استعمال کرنے کی کوشش کریں۔ اپنے شوہر کی عدم موجودگی میں بھی اپنا پوری طرح خیال رکھیں اپنی ہیت سراپا سنوارتی رہیں‘ اگر آپ کا وزن کچھ بڑھ گیا ہے تو اپنی غذا اور دیگر افعال پر کڑی نگاہ رکھتے ہوئے ایک باقاعدہ پلان ترتیب دیں تاکہ بڑھتے ہوئے وزن پر رکاوٹ لگائی جاسکے۔ تواتر کے ساتھ ورزش کریں ورزش دراصل نہ صرف توانائی میں اضافہ کرتی ہے بلکہ چست و چالاک کردیتی ہے جس سے انسان خودبخود ذہنی طور پر خوشی محسوس کرنے لگتا ہے۔ اپنے آپ کو سنوار کر رکھیں کیونکہ شخصیت کی تبدیلی یقینی طور پر آپ کو پہلے سے زیادہ بااعتماد‘ حوصلہ اور تیزی عطا کردے گی اور آپ کے اوپر طاری مایوسی اور تنہائی کا خاتمہ ہوجائے گا جو کہ آپ کو شوہر کی عدم موجودگی میں گھیرے رکھتا ہے۔
ہماری زندگی میں تنہائی‘ مایوسی یا افسردگی کا یہ دور کسی وقت بھی آسکتا ہے اس سے کوئی بھی نہیں بچ سکتا لیکن درست رویہ اختیار کرکے اور اچھے طریقے کے ساتھ ہم اس وقت کے خلاء کو پُر کرسکتے ہیں جو کہ ہماری زندگی میں ایک انقلاب لاسکتا ہے اور ہماری ذاتی قابلیت اور اہلیت میں بھی اضافہ کرسکتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں